آپ یہاں ہیں: انتظامیہ کا نظام / اسیاسی نظام / الرئيس
صدر کو پارلیمنٹ پانچ سال کی مدت کیلئے منتخب کرتی ہے زیادہ سے زیادہ 2 ٹرمز کے ساتھ۔ صدارتی ٹرم کا اختتام ہونے کے بعد پارلیمنٹ نئے صدر کے انتخاب کیلئے ووٹ کرتی ہے۔ پہلے 2 ووٹوں میں 3/2 کی اکثریت (200 ووٹ) کی ضرورت ہوتی ہے۔ تیسرے اور آخری ووٹ میں پارلیمنٹ کا 5/3 (180 ووٹ) درکار ہوتے ہیں۔ اگر تیسرا ووٹ بھی غیر موثر ہو تو پارلیمنٹ کو ختم کردیا جاتا ہے اور آخری سابق صدر 30 دن میں پارلیمانی الیکشنز کا اعلان کرتا ہے۔ نئی پارلیمنٹ فوری طور پر مملکت کے صدر کیلئے دوبارہ ووٹ کرتی ہے اور پہلی رائے دہی کیلئے ووٹوں کا 5/3 درکار ہوتا ہے، دوسرے میں ایک حتمی اکثریت (151 mps ) اور تیسرے اور آخری میں ایک سادہ اکثریت۔ یہ نظام اہم سیاسی جماعتوں میں اتفاق کے ساتھ صدر کے انتخاب کو فروغ دینے کیلئے بنایا گیا ہے۔ مملکت کے صدر کے پاس جنگ کا اعلان، معافی دینے اور امن، اتحاد کے معاہدوں کو طے کرنے اور بین الاقوامی اداروں میں شمولیت کے اختیارات ہوتے ہیں۔ حکومت کی درخواست پر ایک سادہ پارلیمانی اکثریت ان سرگرمیوں کو جائز قرار دینے کیلئے درکار ہوتی ہے۔ خاص کیسز میں ایک حتمی اکثریت یا 5/3 اکثریت کی ضرورت ہو سکتی ہے ( مثال EU میں داخلے کیلئے 5/3 کی اکثریت درکار ہوتی ہے)۔ صدر کے پاس بھی ہنگامی صورت حال کیلیے کچھ اختیارات ہوتے ہیں جو متعلقہ منسٹر سے سائن ہونے چاہییں۔ 1986 میں آئین میں کی گئی نظر ثانی کے تحت صدر کے اختیارات کو پابند کیا گیا۔ اس لیے اب صدر وزیر اعظم یا متعلقہ منسٹر کے سائن کے بغیر پارلیمنٹ کو ختم نہیں کر سکتا، حکومت کو برطرف نہیں کر سکتا، آئین میں ترمیم یا کرفیو نہیں لگا سکتا۔ ریفرنڈم کروانے کیلئے اسے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوتی ہے۔